۳۰ مهر ۱۴۰۳ |۱۷ ربیع‌الثانی ۱۴۴۶ | Oct 21, 2024
یحیی سنوار

حوزہ/ مولانا امداد علی گھلو نے کہا: یحییٰ سنوار کی شہادت نے ایک بار پھر مقاومت کی طاقت کو ثابت کیا ہے، جب ان کا خون زمین پر بہا تو وہ خون جوش مارنے لگا اور اسرائیلیوں نے اس خون کو مٹی میں چھپانے کی ناکام کوشش کی؛ لیکن تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ شہیدوں کا خون کبھی چھپایا نہیں جا سکتا۔ یحییٰ سنوار کا خون صیہونیوں کے زوال تک جوش مارتا رہے گا اور وقت قاتلوں سے انتقام لے کر صیہونیوں کو نیست و نابود کرے گا۔

تحریر: مولانا امداد علی گھلو

حوزہ نیوز ایجنسی | یحییٰ سنوار کی شہادت نے ایک بار پھر مقاومت کی طاقت کو ثابت کیا ہے، جب ان کا خون زمین پر بہا تو وہ خون جوش مارنے لگا اور اسرائیلیوں نے اس خون کو مٹی میں چھپانے کی ناکام کوشش کی؛ لیکن تاریخ نے بارہا ثابت کیا ہے کہ شہیدوں کا خون کبھی چھپایا نہیں جا سکتا۔ یحییٰ سنوار کا خون صیہونیوں کے زوال تک جوش مارتا رہے گا اور وقت قاتلوں سے انتقام لے کر صیہونیوں کو نیست و نابود کرے گا۔

تاریخ ایک بار پھر یحییٰ جیسے عظیم مثالی کردار کی شہادت کے ساتھ دہرائی گئی۔ شہید سنوار کا نام اور ان کی قربانی مظلوموں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہے گی۔ وہ فلسطینی مقاومت کے ایک مضبوط ستون تھے جنہوں نے اپنی ساری زندگی آزادی کی جدوجہد میں گزاری۔ ان کی شہادت نے فلسطینی قوم کو مزید جرأت و استقامت سے سرشار کیا ہے۔

صیہونی میڈیا، جس نے ہمیشہ حقائق کو مسخ کرنے کی کوشش کی ہے، نے نادانستہ طور پر یحییٰ سنوار کی شہادت کے لمحات کو دکھا کر ان کی بہادری اور مقاومت کی روح کو تسلیم کیا۔ حماس کے قائد کی زندگی کے آخری لمحات کو ایک حماسی داستان میں بدل دیا گیا۔ یہ لمحات اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ مقاومت کبھی ہار نہیں مانتی اور ہر شہید کا خون انقلاب کا ایک نیا چراغ روشن کرتا ہے۔

ان لمحات میں، شہادت کے وقت یحییٰ سنوار نے لباسِ جنگ زیب تن کیا ہوا تھا، بالکل ویسے جیسے مختار ثقفی شہادت کے وقت۔ یہ وہ لمحات تھے جو ہر مجاہد کے دل میں امید کا چراغ روشن کرتے ہیں۔ سنوار نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں بھی مقاومت کے فلسفے کو عملی جامہ پہنایا اور دشمن کے سامنے ڈٹ کر کھڑے رہے۔

یحییٰ سنوار نے بیت المقدس اور مظلوم فلسطین کے دفاع میں مقاومت کے مقدس عقیدے کے لیے اپنی جان نچھاور کی۔ ان کا یہ عظیم اقدام دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لیے مشعل راہ بن چکا ہے۔ انہوں نے نہ صرف فلسطین بلکہ دنیا بھر میں ظلم و جبر کے خلاف جدوجہد کرنے والوں کو ہمت اور استقامت کا پیغام دیا ہے۔

ان کی قربانی کا اجر ان کے رب کے پاس محفوظ ہے؛ لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ قربانی صیہونی ریاست کے زوال کی بنیاد بھی بنے گی۔ یقیناً، یحییٰ سنوار اور مقاومت کے دیگر شہداء کا خون ناجائز صیہونی ریاست کو نیست و نابود کر دے گا۔ یہ خون وقت کے ساتھ ساتھ اس ظلم کے نظام کے خلاف ایک نئی قوّت پیدا کرتا رہے گا۔

یحییٰ سنوار کا خون شیخ احمد یاسین، فتحی شقاقی، سید حسن نصراللہ، عماد مغنیہ اور اسماعیل ہنیہ کے فخر سے لبریز خون کے ساتھ مل کر اسلام کی سربلندی اور صیہونی دشمنوں کی مکمل بربادی کی نوید بنے گا۔ ان شہداء کی قربانیاں فلسطینی عوام کے دلوں میں انقلاب کی آگ بھڑکائے رکھیں گی اور وہ دن دور نہیں جب فلسطین آزاد ہو گا۔

یہ صرف یحییٰ سنوار کی قربانی نہیں بلکہ ہر وہ جان جو آزادی کی راہ میں دی جاتی ہے، ظلم و جبر کے خاتمے کی علامت بن جاتی ہے۔ ان کی شہادت نے ثابت کر دیا ہے کہ دشمن کے ہاتھوں میں کتنی ہی طاقت ہو، وہ ایمان کی قوّت کو شکست نہیں دے سکتے۔

یحییٰ سنوار کی شہادت نے فلسطینی مقاومت کو نہ صرف نئی زندگی بخشی، بلکہ دنیا کے مظلوموں کو یہ پیغام دیا کہ ظلم کی تاریکی میں بھی مقاومت کا چراغ روشن رہتا ہے۔ ان کی قربانی ہمیشہ کے لیے تاریخ کا اٹوٹ حصہ بن چکی ہے اور جب تک فلسطین آزاد نہیں ہوتا، یہ خون کسی صورت رائیگاں نہیں جائے گا۔ یحییٰ سنوار کا مشن ان لاکھوں دلوں میں زندہ رہے گا جو اپنے وطن کی آزادی اور وقار کے لیے نبرد آزما ہیں۔ ان کی شہادت نے ثابت کر دیا کہ ظلم کے دن گنے جا چکے ہیں اور انصاف کی فتح قریب ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .